1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی نے انتخابی ضوابط کی خلاف ورزیاں کیں، بھارتی اپوزیشن

11 مئی 2024

بھارتی اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ ملکی الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کے باعث بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم مودی انتخابی ضوابط کی ’’بلا روک ٹوک اور کھلی خلاف ورزیوں‘‘ کے مرتکب ہوئے۔

https://p.dw.com/p/4fjol
بھارت کے ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی سات مئی کو ریاسدت گجرات کے شہر احمد آباد میں ایک پولنگ سٹیشن پر اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد
بھارت کے ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی سات مئی کو ریاسدت گجرات کے شہر احمد آباد میں ایک پولنگ سٹیشن پر اپنا ووٹ ڈالنے کے بعدتصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

نئی دہلی سے ہفتہ 11 مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اب جب کہ بھارت میں قومی انتخابات کا کئی مراحل پر مشتمل طویل عمل جاری ہے، ملکی اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ اقتدار میں ہوتے ہوئے اور مبینہ طور پر الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کی صورت میں تقریباﹰ غیر رسمی اجازت دیے جانے پر ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی ضوابط کی ''بلا روک ٹوک اور کھلی‘‘ خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔

بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی

اس دوران اپوزیشن کی طرف سے کی جانے والی شکایات میں بار بار کہا جاتا رہا کہ نریندر مودی مذہبی منافرت پھلانے کا سبب بننے والی تقریروں سے الیکشن قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے رہے مگر الیکشن کمیشن نے ''کوئی کارروائی نہ کی۔‘‘

نریندر مودی موجودہ انتخابی عمل کے نتیجے میں مسلسل تیسری مرتبہ بھارتی وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں
نریندر مودی موجودہ انتخابی عمل کے نتیجے میں مسلسل تیسری مرتبہ بھارتی وزیر اعظم بننا چاہتے ہیںتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

ڈیڑھ ماہ پر محیط طویل قومی انتخابی عمل

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک بھارت میں، جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی قرار دیتا ہے، قومی انتخابات کا عمل مجموعی طور پر ڈیڑھ ماہ پر محیط ہو گا اور اب تک یہ نصف سے زیادہ مکمل بھی ہو چکا ہے۔

بھارت: الیکشن کی گہما گہمی عروج پر، مودی نے اپنا ووٹ ڈالا

کانگریس پارٹی کی قیادت میں بھارتی اپوزیشن اتحاد نے کل جمعہ 10 مئی کے روز الیکشن کمیشن کے نام ایک خط میں ایک مرتبہ پھر شکایت کی کہ انتخابی عمل کا نگران یہ قومی ادارہ ''موجودہ حکومت میں شامل قصور وار افراد کو سزائیں دینے کے لیے کوئی بھی بامعنی کارروائی کرنے میں قطعی ناکام رہا۔‘‘

اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا الیکشن کمیشن اپنے ''فرائض کی انجام دہی میں قطعی طور پر ناکام‘‘ رہا ہے۔ اس بےعملی کے نتیجے میں ''انتخابی قواعد کی وہ کھلی خلاف ورزیاں بلا جھجھک جاری رہیں، جو اب تک مکمل مامونیت کے ساتھ کی جاتی رہی ہیں اور وہ بھی یوں کہ ان میں انتخابی قوانین کو سرے سے نظر انداز کیا گیا۔‘‘

بھارت: اپوزیشن کے سوشل میڈیا سربراہ گرفتار

مودی اپنی انتخابی تقریروں میں خاص طور پر ہندو اکثریتی آبادی کے ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں
مودی اپنی انتخابی تقریروں میں خاص طور پر ہندو اکثریتی آبادی کے ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیںتصویر: Anushree Fadnavis/REUTERS

الیکشن کمیشن کی ذمے داریاں

قانونی طور پر بھارتی الیکشن کمیشن اس امر کا پابند ہے کہ وہ ملک میں اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سیاسی جماعتوں میں سے کوئی بھی انتخابی قوانین کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی نہ کرے اور سبھی پارٹیاں ملک میں مذہب، ذات پات یا لسانی بنیادوں پر کسی بھی تقسیم کو ہوا دینے یا منافرت پھیلانے سے باز رہیں۔

وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟

دوسری طرف کئی غیر جانبدار ماہرین بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی انہی انتخابات کے سلسلے میں اپنی تقریروں میں کانگریس اور اس کی قیادت میں قائم اپوزیشن اتحاد کو نشانہ بناتے ہوئے کئی مرتبہ ایسی باتیں کر چکے ہیں کہ مثلاﹰ کانگریس پارٹی ملک میں دیگر محروم سماجی طبقات کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلمان اقلیت کو آگے لانے کی خواہش مند ہے۔

مغربی بنگال کے گورنر پر جنسی ہراسانی کا الزام، ایک نیا سیاسی تنازعہ

کشمیر میں جیل جیسی صورتحال ہے، لوگ ڈرے سہمے ہیں، محبوبہ مفتی

بھارتی اپوزیشن کے مطابق مودی، جو موجودہ انتخابی عمل کے نتیجے میں مسلسل تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں، کے یہ بیانات ملک میں سماجی امن کو خطرے میں ڈالنے اور مذہبی تقسیم کو ہوا دینے کے زمرے میں آتے ہیں۔

بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ بھارتی اپوزیشن کے مودی کے خلاف ان الزامات کے بعد مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ملکی الیکشن کمیشن سے بھی ان کے موقف جاننے کے لیے رابطے تو کیا گیا، تاہم دونوں کی طرف سے فوری طور پر اس بارے میں کچھ بھی نہ کہا گیا۔

اپریل میں شروع ہونے والے اور کئی مراحل پر مشتمل بھارتی پارلیمانی انتخابات میں عوامی رائے دہی کا عمل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا۔

م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)

بھارت میں نوجوان بیروزگاری سے پریشان