1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زبردستی، محبت کی نفی ہے

بینش جاوید
2 جولائی 2019

ہماری بچیوں کو گھر بنانا، محبت سے رہنا، قربانی کے جذبے کی اہمیت بتانا سب ضروری ہے۔ لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ انہیں  بتایا جائے کہ زیادتی سہنا بہادری نہیں اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا کوئی معیوب بات نہیں۔

https://p.dw.com/p/3LSdM
فائل فوٹوتصویر: AFP/A. Majeed

میری بہن کا شوہر اسے ریپ کرتا ہے، وہ کس طرح اس مشکل سے نکلے ؟ یہ سوال سن کر میں چونک گئی۔ یہ سوال میں نے سنا تھا قریب دس سال پہلے۔ دس برس قبل تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے میں امریکا کے ایک شہر میں رہائش پذیر تھی۔  یہاں میری ملاقات ایک پاکستانی لڑکی سے ہوئی۔ خوشی تھی کہ پردیس میں کوئی اپنے ملک کا ساتھی مل گیا۔ میری یہ پاکستانی سہیلی مجھ سے بہت مختلف حالات میں  امریکا تعلیم حاصل کرنے پہنچی تھی۔ اس کا تعلق ایک نہایت قدامت پسند متوسط خاندان سے تھا اور وہ اپنے خاندان کی پہلی لڑکی تھی جو تعلیم حاصل کرنے اپنے شہر سے باہر گئی تھی۔

 آج دس سال بعد مجھے اس پاکستانی لڑکی کے ساتھ ملاقات کی  یاد اس لیے آ گئی کیوں کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اس ویڈیو میں  مذہبی رہنما فرحت ہاشمی ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ان سے ایک خاتون نے شکایت کی کہ ان کا شوہر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا ہے۔ فرحت ہاشمی  اس انکشاف پر بہت حیران ہوئیں کہ ایک شوہر اپنی ہی بیوی کو کیسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا سکتا ہے۔ پھر فرحت صاحبہ نے کہا کہ عورت کا فرض ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے۔ یہ ویڈیو مجھے دس سال پہلے کے وقت میں لے گئی اور مجھے اپنی سہیلی کا وہ سوال یاد آگیا جو میں نے اس تحریر کے آغاز میں لکھا ہے۔  امریکا میں میری یہ پاکستانی سہیلی اکثر دکھی اور پریشان رہتی تھی۔ اس کی پریشانی کی وجہ اس کی بہن کی تکلیف دہ زندگی تھی۔ میری سہیلی کا بہنوئی اپنی اہلیہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا تھا جس کے باعث میری سہیلی کی بہن کو شدید جسمانی اور ذہنی اذیت سے گزرنا پڑتا تھا۔ اپنے شوہر کے خوف اور طلاق کا دھبہ لگ جانے کا ڈر اس لڑکی کو کوئی بھی سنگین قدم اٹھانے سے روکتا تھا۔

Beenish Javed DW Urdu
بینش جاوید، ایڈیٹر ڈی ڈبلیو اردوتصویر: DW/A. Awan

کئی روز ہم اس مشکل معاملے کے بارے میں سوچتے رہے اور بالآخر فیصلہ کیا کہ اس بچی کو اس مشکل سے نکالا جائے۔ کئی روز گھنٹوں اپنے والد اور بہن سے گفتگو کر کے اس نے اپنی بہن کو اپنے شوہر کو چھوڑ دینے  پر آمادہ کیا۔ یہ بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن اس فیصلے کے بعد یہ لڑکی اذیت سے جان چھڑا کر  سکون کی زندگی کی طرف بڑھی۔

میری اس تحریر کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں، کسی کو یہ بتانا نہیں کہ وہ غلط اور میں درست ہوں۔ لیکن جب بھی ایسے حساس موضوعات پر گفتگو کی جائے تو ایسے واقعات کو تشریح کے ساتھ بیان کیا جانا ضروری ہے۔ اکثر تو ایسے موضوعات پر بات ہی نہیں کی جاتی۔ بچیوں کی تربیت ڈھکے چھپے الفاظ میں کی جاتی ہے لیکن آخر زندگی کے ایسے اہم معاملات پر ہم کھل کر بات کیوں نہیں کر پاتے ؟ اور لڑکیوں کو ہی کیوں ؟  بیٹوں کو بھی یہ سکھایا جانا ضروری ہے کہ خواتین سے کیسے پیش آیا جاتا ہے۔ بیوی کے کیا حقوق ہیں ؟ کسی کو تکلیف پہنچانا کتنا غلط ہے۔

خاوند کا اپنی اہلیہ پر اس قدر حق کہ زبردستی کی جائے میری فہم سے باہر ہے۔ میری نظر میں جس طرح شوہر کا حق بیوی پر ہے اسی طرح بیوی کا حق شوہر پر ہے۔ محبت اور زبردستی میں بہت  فرق ہے۔ محبت کا جواب اکثر محبت سے ہی ملتا ہے لیکن زبردستی اور زیادتی محبت کی نفی ہے۔