1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی اور ایرانی فوج اشتراک عمل میں وسعت پر متفق

17 جولائی 2023

پاکستانی اور ایرانی افواج کے سربراہان نے ایک ملاقات میں باہمی عسکری تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے شعبے میں تعاون میں وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4U06Z
Pakistan | General Syed Asim Muni
تصویر: W.K. Yousufzai/AP/picture alliance

پاکستانی عسکری حکام کے مطابق ملکی فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب جنرل حسین بغیری سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں جرنیلوں نے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا۔

چین، پاکستان اور ایران کے مابین پہلی انسداد دہشت گردی مکالمت

خلیجی ریاستوں کے ساتھ علاقائی بحری اتحاد قائم کیا جائے گا، ایران

جنرل عاصم منیر یہ دو روزہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب پاکستانی کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں حالیہ کچھ عرصے میں علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ پاکستانی موقف ہے کہ علیحدگی پسند عناصر پاکستانی سرحد کے قریب افغان اور ایرانی علاقوں کو استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب ایران ملک کے مشرقی صوبے بلوچستان سیستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی پاکستانی سرزمین پرکیے جانے کا دعویٰ کرتا ہے۔

پاکستانی عسکری ذرائع کے مطابق دو عسکری عہدیداروں نے علیحدگی پسندوں کے خلاف 'کارگر اقدامات‘ پر اتفاق کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابنق حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی جانب سے ایران میں ہونے والے حملوں کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اونچ نیچ دیکھی گئی ہے۔ پاکستان بھی بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے تانے بانے ایرانی سرزمین سے جوڑتا دکھائی دیتا ہے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں فوجی عہدیداروں نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی ان دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے، ''فریقین نے سرحدی علاقوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور مربوط اقدامات پر اتفاق کیا اور سکیورٹی کے شعبے میں تعلقات میں وسعت پر رضامندی ظاہر کی۔‘‘

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں

یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ایک طرف پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ طالبان اور ایران کے درمیان بھی شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔